سلطنت عثمانیہ کے عظیم کمانڈرز اور ارطغرل غازی کے بہترین جنگجوؤں میں ایک سامسا چاوش بھی تھے۔ اردو میں سامسا صفدر کو کہتے ہیں اور چاوش کے معنی سارجنٹ کے ہیں جو ان کو ان کے کارناموں کی بنیاد پر لوگوں نے دیا۔
سامسا چاوش ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے ارطغرل غازی کے ساتھ بازنطینی سرحد کی طرف ہجرت کی جب ان کے اپنے بھائی گلداروں اور صارم نے ہجرت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سامسا چاوش ارطغرل غازی کے ساتھ سوغوت بھی گئے تھے۔
فنافی اللہ کی تہہ میں بقاء کا راز مضمر ہے
جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا
سامسا چاوش اناطولیہ میں ہونے والی جنگ میں ارطغرل غازی کے ساتھ موجود تھے جس میں منگولوں کو تاریخ کی پہلی اور عبرت ناک شکست ہوئی۔ اس جنگ میں برکہ خان جو چنگیز خان کا پوتا تھا جو اسلام قبول کر چکا تھا اس نے اپنے چچازاد بھائی ہلاکو خان کے خلاف یہ جنگ لڑی اور مسلمانوں کو فتح ہوئی تھی۔
ارطغرل غازی کے جانے کے بعد انہوں نے عثمان غازی کا بھی ساتھ دیا۔ یہ عثمان غازی کے قریب ترین سپاہیوں میں سے ایک تھے۔ عبدالرحمن غازی الپ اور ٹورگٹ الپ کی طرح انہوں نے بھی لمبی عمر پائی تھی۔ سلطنت عثمانیہ کے آغاز میں انہوں نے عثمان غازی کا ساتھ دیا۔ جب سلطنت کی بنیاد رکھی گئی تو اس کے بعد انہوں نے بازنطینی فوجوں کو بہت تنگ کیا تھا۔
سامسا چاوش آزنک کے قریب آباد ہو گئے تھے۔ آزنک میں ایک قلعہ تھا جو بازنطینی ملکیت میں تھا۔ اس قلعے کو سامسا چاوش نے بہت نقصان پہنچایا لیکن فلحال مجھے تاریخ میں ایسا کہیں نہیں ملا کہ اس قلعے کو کس نے فتح کیا تھا؟ مگر سامسا چاوش نے اس قلعے کو اتنا نقصان پہنچا دیا تھا کہ اس قلعے کے گورنر کو شہنشاہ سے مدد مطلب کرنی پڑی تھی۔
انہوں نے سلطان عثمان غازی کے بعد ان کے بیٹے سلطان اورحان غازی کا بھی ساتھ دیا۔ سامسا چاوش وہ پہلے جنگجو تھے جن کو چاوش کا خطاب دیا گیا تھا اس سے پہلے یہ خطاب کسی کو نہیں ملا تھا۔ چاوش کا مطلب جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ سارجنٹ کے ہیں مگر ان کی ذمہ داریاں اور حقوق آج کے سارجنٹ کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ مشکل تھے۔
سامسا چاوش ١٣٣٠ میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی آخری آرام گاہ مدورنو کے قریب گاؤں ہاکیمسالار میں ہے۔
Saturday, May 30, 2020
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
سلطان رکن الدین بیبرس
پاؤں زنجیروں سے جکرے ہوئے، ایک آنکھ زخمی ہوچکی تھی مگر اس کے خوبصورت چہرے نے اس کی آنکھ کے زخم کو کم کر دیا تھا۔ نیلی آنکھوں اور لمبے قد کا ...
-
تیرھویں صدی عیسوی کے آغاز میں شمال مغربی ایشیا کی طرف سے ایک ایسا طوفان نکلا جس نے دنیا کا نظام درہم برہم کر کے رکھ دیا۔ اس طوفان کو منگول ک...
-
پاؤں زنجیروں سے جکرے ہوئے، ایک آنکھ زخمی ہوچکی تھی مگر اس کے خوبصورت چہرے نے اس کی آنکھ کے زخم کو کم کر دیا تھا۔ نیلی آنکھوں اور لمبے قد کا ...
-
آج آپ کو بتائیں گے ایک ایسے مرد مجاہد کے بارے میں جس سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔ ان کا نام عبدالرحمن تھا۔ ان کا تعلق قائی قبیلے سے تھا۔ ان کی پی...
No comments:
Post a Comment